صحبت کا اثر

صحبت کا اثر

کچھ سیکھنے کی غرض سے ایک بابے کی خدمت میں حاضر ہوا۔ میرا معمول ہے بڑے بوڑھوں کے ساتھ بیٹھ کر ان کو ہمہ تن گوش ہو کر سننا اور ان سے کچھ سیکھنا، ہمیں کتابوں میں وہ نہیں ملتا جو ان کی باتوں سے ہم حاصل کر لیتے ہیں۔ یہ چند منٹوں میں اپنی پوری زندگی کے علم اور تجربے کا نچوڑ ہمارے سامنے رکھ دیتے ہیں۔ خیر بابے نے مجھے دیکھتے ہوئے کہا عبید جانتے ہو صحبت کا کتنا اثر ہوتا ہے ؟ میں نے نفی میں سر ہلایا اور کہا آپ بہتر جانتے ہیں، ارشاد فرمائیں۔ انہوں نے گہرا سانس لیا ، کچھ لمحے بعد پھر گویا ہوئے۔ میں تم کو اپنی جوانی کا ایک قصہ سناتا ہوں۔

بہت عرصہ پہلے ہم دامان میں بٹیروں کا شکار کرنے گئے۔ دوپہر کے وقت ہمیں بہت زیادہ بھوک لگی تو مجھے ساتھیوں نے پاس ہی تربوز کے کھیت سے ایک تربوز توڑ کر لانے کے لیے بھیجا۔ کھیت میں بہت سارے تربوز دیکھے مجھے کوئی بھی پسند نہ آیا، اچانک میری ایک تربوز پر نظر پڑی جو بہت زیادہ سبز تھا اور کافی بڑا بھی۔ سو میں اسے توڑ کر ساتھیوں کی خدمت میں حاضر ہوا۔ ۔ ۔ ہم نے تربوز کاٹا تو گودا بھی سرخ تھا ۔۔ جیسے ہی تربوز ہم نے منہ میں ڈالا تو اتنا کڑوا نکلا کہ ہم سارے تھو تھو کرنے لگے۔ میں کافی حیران تھا کہ ظاہراً میٹھا نظر آنے والا تربوز اتنا کڑوا کیوں نکلا ؟ میرے تجسس نے مجھے مجبور کیا کہ آخر تربوز والی جگہ پر جا کر دیکھوں معاملہ کیا ہے۔ جب میں وہاں پہنچا غور سے تربوز کی بیل کو دیکھا تو مجھے پتہ چلا کہ وہاں کوڑ تمہ (اندرائن) کی بیل بھی تھی جو تربوز کی بیل سے الجھی ہوئی تھی۔ تب مجھے پتہ چلا کہ کوڑ تمہ کی وجہ سے میٹھا تربوز کڑوا ہو گیا تھا۔

بابے نے میری طرف دیکھ کر پوچھا ہاں عبید کچھ سمجھے فلسفہ صحبت ؟ میں نے نفی میں سر ہلایا۔ بابا مسکرائے اور کہا عبید تم بھی بہت بھولے ہو۔ سنو، کوڑ تمہ کی صحبت نے تربوز کی ساری مٹھاس ختم کر دی تھی۔ بالکل اسی طرح برے لوگوں کی مجلس بھی انسان کو برا بنا دیتی ہے۔ شیخ سعدیؒ نے اسی لیا کہا تھا ۔۔
صحبت صالح ترا صالح کند
صحبت طالح ترا طالح کند
یعنی نیک انسان کی صحبت تمھیں بھی نیک بنا دے گی اور بروں کی صحبت تمھیں بھی برا بنا دے گی۔

آج یہ بات ریسرچ سے ثابت ہے کہ جن پانچ لوگوں کے ساتھ آپ کا اٹھنا بیٹھنا زیادہ ہوتا ہے ۔۔ آپ کی شخصیت بھی ان پانچ لوگوں کی شخصیت کی طرح ہو جاتی ہے۔ یہی بات آج سے چودہ سو سال پہلے سرکار دو عالمﷺ نے بتا دی تھی کہ آدمی اپنے دوست کے دین پر ہوتا ہے۔ یعنی جس طرح کے لوگوں کے ساتھ انسان کی نشت و برخاست ہوتی ہے آدمی ویسا ہی ہو جاتا ہے۔

قرآن مجید میں ارشاد ہے:
” اے ایمان والو اللہ سے ڈرو اور سچے لوگوں کے ساتھ رہو۔”
یعنی نیک لوگوں کے ساتھ ، مخلص لوگوں کے ساتھ اٹھو بیٹھو جو تھمارا بھلا چاہتے ہوں ۔ ۔ ۔ انسان کے حق میں یہی بہتر ہے۔

Share on:

Leave a Comment