سورہ ملک کے فوائد بے شمار ہیں
اس سورۂ مبارکہ کے برابر عذاب قبر سے بچانے والی اور کوئی چیز نہیں۔اگر اس کے پڑھنے والے کے پاس عذاب کے فرشتےآنا چاہیں تو یہ ان کو روکتی ہے،۔ وہ دوسری طرف سے آنا چاہیں تو اُدھر حائل ہوجاتی ہے اور فرماتی ہے کہ اس کے پاس نہ آؤ ! یہ مجھے پڑھتا تھا ۔
فرشتے عرض کرتے ہیں کہ ہم اس کے حکم سے آئے ہیں جسں کا تو کلام ہے۔تو فرماتی ہے کہ ٹھہر جاؤ جب تک میں واپس نہ آؤں تب تک اس کے پاس نہ آنا۔ اور بارگاہ الٰہی میں حاضر ہو کر اپنے پڑھنے والے کی مغفرت کے لیے ایسا جھگڑا کرتی ہے کہ مخلوق میں سےکسی کو ایسا جھگڑاکرنےکی طاقت ہی نہیں۔انتہایہ کہ اگر مغفرت میں تا خیر ہوجائےتو عرض کرتی ہےکہ وہ مجھے پڑھتا تھا اور تو نے اُسے نہ بخشا۔وہ فورا جنت میں جاتی ہے اور وہاں سے ریشمی کپڑے ،آرام دہ تکیے ، پھول اور خوشبوئیں لے کر قبر میں آتی ہے اور فرماتی ہےمجھے آنے میں دیر ہوئی تو گھبرایا تو نہیں۔پھر بچھونے بچھاتی اور تکیہ لگاتی ہے۔فرشتے بحکم رب العلمین واپس جاتے ہیں۔
شفاعت کرنے والی سورت
حضرت سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ تعا لیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضور ﷺ نے فرمایا: بیشک قرآن میں تیس آیتوں پر مشتمل ایک سورت ہے جو اپنے قاری (قرات کرنیوالے)کے لیے شفاعت کرتی رہے گی یہاں تک کہ اس کی مغفرت کردی جاے گی اوریہ تَبَارَکَ الَّذِیْ بِیَدِہِ الْمُلْکُ ہے۔( سنن الترمذی )
جنت میں داخلہ
حضرت سیدنا انس رضی اللہ تعا لیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا : قرآن کریم میں ایک سورت ہے جو اپنے قاری کے بارے میں جھگڑا کرے گی یہاں تک کہ اسے جنت میں داخل کرادے گی اور وہ یہی سورہ ملک ہے ۔( الدر المنثور)
عذاب قبر سے نجات
حضرت سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعا لیٰ عنہما فرماتے ہیں کہ جب بندہ قبر میں جاے گا توعذاب اس کے قدموں کی جانب سے آے گا تو اس کے قدم کہیں گے تیرے لیے میری طرف سے کوئی راستہ نہیں کیونکہ یہ رات میں سورۂ ملک پڑھا کرتا تھا ، پھر عذاب اس کے سینے یاپیٹ کی طرف سے آئے گا تو وہ کہے گا کہ تمہارے لئے میری جا نب سے کوئی راستہ نہیں کیو نکہ یہ رات میں سورۂ ملک پڑھا کرتا تھا ،پھر وہ اس کے سر کی طرف سے آے گا تو سر کہے گاکہ تمہارے لئے میری طرف سے کوئی راستہ نہیں کیو نکہ یہ رات میں سورۂ ملک پڑھا کرتا تھا ، تو یہ سورت روکنے والی ہے ،عذاب قبر سے روکتی ہے ، اس کا نام سورۂ ملک ہے جو اسے رات میں پڑھتا ہے بہت زیادہ اوراچھا عمل کرتا ہے ۔(المستدرک)
قبر میں سورت ملک کی تلاوت
حضرت سیدنا ابن عباس رضی اللہ تعا لیٰ عنہما فرماتے ہیں کہ ایک صحابی رضی اللہ تعا لیٰ عنہ نے ایک قبر پر اپنا خیمہ لگایا مگر انہیں علم نہ تھاکہ یہاں قبر ہے لیکن بعد میں پتاچلا کہ وہاں کسی شخص کی قبرہے جو سورۂ ملک پڑھ رہا ہے اور اس نے پوری سورت ختم کی وہ صحابی رضی اللہ تعالیٰ عنہ بار گاہ رسالت ﷺ میں حاضر ہوئے اور عرض کیا یارسول اللہ ﷺ میں نے ایک قبر پر خیمہ تان لیا مگر مجھے معلوم نہ تھا کہ وہاں قبرہے جبکہ وہاں ایک ایسے شخص کی قبر ہے جو روزانہ پوری سورۃ الملک پڑھتا ہے ۔تو رسول ﷺ نے فرمایا یہی روکنے والی ہے ، یہی نجات دلا نے والی ہے جس نے اسے عذاب قبر سے محفوظ رکھا۔( سنن ترمذی)
خواہش مصطفی ﷺ
حضور نبی اکرم ﷺ کا فر مان عا لی شان ہے کہ میر ی خواہش ہے کہ تَبارَکَ الَّذِیْ بِیَدِہِ الْمُلْکُ ہر مومن کے دل میں ہو ۔(کنزالعمال)
پورا ماہ سختیوں سے حفاظت
چاند دیکھ کر اس سورت کو پڑھنے والا ا ن شاء اللہ مہینے کے تیس دنوں تک سختیوں سے محفوظ رہے گا ،اس لئے کہ یہ تیس آیتیں ہیں اور تیس دن کے لئے کافی ہیں ۔ (تفسیر روح المعانی)
سورت ملک پڑھنے والے کی حفاظت فرشتے کے ذمے
حضرت سیدنا ابن عباس رضی اللہ تعا لیٰ عنہما فرماتے ہیں کہ آقا ﷺ نے ارشاد فرمایا : بے شک میں قرآن میں 30 آیات کی ایک سورت پا تا ہوں ،جو شخص سوتے وقت اس کی تلاوت کرے اس کے لئے 30 نیکیاں لکھی جائیں گی اوراس کے 30گناہ مٹائے جائیں گے اوراس کے 30 درجات بلند کئے جائیں گے ،اللہ رب العزت اپنے فرشتوں میں سے ایک فرشتہ اس کی طرف بھیجے گا تا کہ وہ اس پر اپنے پربچھا دے اور اس کی ہر چیزسے جاگنے تک حفاظت کرے اور یہ مجادلہ (یعنی جھگڑا)کرنے والی ہے ،اپنے پڑھنے والے کی مغفرت کے لئے قبر میں جھگڑا کرے گی،اور یہ تَبارَکَ الَّذِیْ بِیَدِہِ الْمُلْکُ ہے۔( الدر المنثور)
سرکار ﷺ کی رات کی تلاوت
سرکارمدینہ منورہ ،سردار مکہ مکرمہ ﷺ رات کو آرام فرمانے سے پہلے سورۃ الملک او ر الم تنزیل ،السجدہ تلاوت فرماتے تھے۔(تفسیرروح البیان)
صحابی رسول کا سورت ملک کی تعلیم دینا
حضرت سیدناابن عبا س رضی اللہ تعا لیٰ عنہما نے ایک آدمی سے فرمایا : کیا میں تجھے ایک حدیث تحفے کے طور پر نہ دوں جسں کے ساتھ تو خوش ہو جائے ،اس نے عرض کی بیشک!تو آپ رضی اللہ تعا لیٰ عنہ نے فرمایا : یہ سورت پڑھو :تَبارَکَ الَّذِیْ بِیَدِہِ الْمُلْکُ اور یہ سورت اپنے اہل وعیال،اپنے تمام بچوں،اپنے گھر کے بچوں اور اپنے پڑوسیوں کو سیکھاؤکیونکہ یہ نجات دلانے والی ہے اور قیامت کے دن اپنے قاری کے لئے اپنے رب کے پاس جھگڑنے والی ہے،اور یہ اسے تلاش کرے گی تا کہ اسے جہنم کے عذاب سے نجات دلائے اور اس کے سبب اس کا قاری عذاب سے بھی نجات پا جائے گا۔(الدر المنثور)