شکار کرنے کو آئے شکار ہو کے چلے

شکار کرنے کو آئے شکار ہو کے چلے

ایک تابعی کے بارے میں آتا ہے کہ ان کو عیسائی بادشاہ نے قید کروا دیا – وہ چاہتا تھا کہ ان کو قتل کروا دے – مگر اس کے وزیر نے کہا کہ نہیں اس کے اندر بہادری اتنی ہے کہ اگر یہ کسی طرح ہمارے مذہب پر آ جائے تو یہ ہماری فوج کا کمانڈر انچیف بنے گا۔ ایسا بندہ آپ کو کہاں سے مل سکے گا- اس نے کہا، اچھا میں اس کو اپنے مذہب پر لانے کی کوشش کرتا ہوں- اس کا خیال تھا کہ میں اس کو لالچ دوں گا –

چنانچہ اس نے اس کو لالچ دیا کہ ہم تجھے سلطنت دیں گے، تم ہمارا مذہب اختیار کر لو- مگر انہوں نے کوئی توجہ نہ دی تو وہ پریشانی کے عالم میں سوچ رہا تھا- اس دوران ان کی نوجوان بیٹی نے پوچھا، اباجان آپ پریشان کیوں بیٹھے ہیں ؟ اس نے کہا، بیٹی یہ معاملہ ہے وہ کہنے لگی- اباجان ! آپ مجھے اجازت دیں تو میں اسے راستہ پر لاتی ہوں- چنانچہ بادشاہ نے انہیں ایک کمرے میں بند کروا دیا اور اس لڑکی سے کہا کہ تم اسے راستہ پر لے آؤ-

اب وہ لڑکی اس کے لئے کھانا لاتی اور بن سنور کر سامنے آتی- اس کا یہ سب کچھ کرنے کا مقصد انہیں اپنی طرف مائل کرنا تھا- وہ لڑکی اس طرح چالیس دن تک کوشش کرتی رہی، مگر انہوں نے اسے آنکھ اٹھا کر بھی نہ دیکھا۔ چالیس دن گزرنے کے بعد وہ ان سے کہنے لگی کہ آپ کیسے انسان ہیں- دنیا کا ہر مرد عورت کی طرف متوجہ ہوتا ہے اور میں اس قدر خوبصورت ہوں- ہزاروں میں سے کوئی ایک بھی ایسی نہیں اور میں تمہارے لئے روزانہ بن سنور کر آتی، مگر تم نے کبھی آنکھ اٹھا کر بھی نہیں دیکھا- اس کی کیا وجہ ہے؟ تو مرد نہیں ہے یا کیا ہے؟
انہوں نے فرمایا کہ میرے پروردگار نے غیر عورت کی طرف دیکھنے سے منع فرمایا ہے- اس لئے میں نے آپ کی طرف توجہ نہیں کی

اس لڑکی نے کہا کہ جب تمہیں پروردگار کے ساتھ اتنی محبت ہے تو پھر ہمیں بھی کچھ تعلیمات دو- چنانچہ انہوں نے اس لڑکی کو دین کی باتیں سکھانی شروع کر دیں- شکار کرنے کو آئے تھے شکار ہو کے چلے- بالآخر وہ لڑکی اسلام قبول کرنے پر آمادہ ہو گئی- لہذا انہوں نے اس کو کلمہ پڑھا کر مسلمان بنا دیا- وہ کلمہ پڑھ کر کہنے لگی کہ اب میں مسلمان ہوں- لہذا اب میں یہاں نہیں رہوں گی- بعد میں اس نے خود ہی ایک ترکیب بتائی جس کی وجہ سے ان تابعی رحمت اللہ علیہ کو بھی قید سے نجات مل گئی اور وہ لڑکی خود بھی محلات کو چھوڑ کر مسلمانوں کے ساتھ چلی گئی

حیرت کی بات ہے کہ ایک نوجوان لڑکی ان کو اپنی طرف متوجہ کرنے کے لئے چالیس دن تنہائی میں کوشش کرتی رہی، مگر انہوں اس کی طرف آنکھ اٹھا کر بھی نہ دیکھا- یا اللہ! ہمیں تو حیرانی ہوتی ہے- فرشتوں کو بھی تعجب ہوتا ہو گا- یہ کس لئے تھا؟ اس لئے کہ ان کا تزکیہ ہو چکا تھا اور نفس کے اندر سے گندگی نکل چکی تھی

Share on:

Leave a Comment