عشق کی راہ

عشق کی راہ
عشق کا راستہ ایک ہی ہوتا ہے اس میں کوئی دو راہیں نہیں ہوتی، کوئی متبادل بھی نہیں ہوتا اور منزل پر پہنچنا بھی لازم و ملزوم ہے۔ ایسا نہیں ہے انسان اپنی پوری سلطنعت ہی تباہ کر دے۔ ہاں اگر یہ عشق انسان کی اپنی زات تک محدود ہے یا مقصد انسان کی زات و سلطنعت سے بڑا ہے تو پھر قربانی جائز ہے بلکہ لازم ہے ہاں وہ بھی اس صورت میں جب کوئی اور راستہ نہ ہو۔ ورنہ اسلام ہمیشہ آسان راستے کو ترجیح دیتا ہے۔ تو زندگی میں عشق کے راستے پر اس وقت تک نہ چلیں، جب تک یہ یقین کامل نہ ہو جائے، کہ سو فیصد کامیابی آپ کا مقدر ہو گئ۔ زرا بھی شک کی گنجائش موجود ہوئی تو منزل نہیں ملے گئ۔یہ راہ یقین کی راہ ہے یقین والوں کو ہی منزلیں میسر آتی ہیں اور یقین بھی جو کٹ مر کے پیدا ہوا ہو، جس کے پیچھے کوئی دلیل موجود ہو، جو بے ڈھنگا یقین نہ ہو۔اس راہ میں کوئی متبادل نہیں ہے اور نہ منزل کے بغیر جیت کا اطمینان۔ ہاں عشق حقیقی ہو تو وہ الگ بات ہے،

عشق حقیقی میں انسان اپنی زات اپنا خاندان قربان بھی کر دے، تو اس کا مقصد زندہ رہ جاتا ہے، اس کا نام زندہ رہ جاتا ہے اور دراصل عشق حقیقی میں ایک ایک قدم منزل کی جانب بذات خود منزل ہی ہے عشق کی راہ کوئی آسان سفر نہیں، بعض اوقات انسان کو آگ کے دریا سے گزر کر جانا ہوتا ہے تو زندگی میں عشق کی راہ پر تب تک نہ چلیں، جب تک آپ اپنی رعایا کو، اپنے ساتھ جڑے لوگوں کو اس آگ کے دریا سے باحفاظت پار نہ کراسکیں، جب تک آپ کو یہ یقین نہ ہو،کہ جیت آپ کا ہی مقدر ہے، اس وقت تک جنگ میں نہ کودیں۔ جب تک آپ وہ سارا درد اپنے سینے میں برداشت کرنے کے قابل نہ ہو جائیں، کسی مشکل راہ کا انتخاب نہ کریں۔ ہاں اگر آپ کی سلطنعت کے اور وارثین بھی موجود ہوں، آپ کے علاوے اور بھی جانشین ہوں،

جو آپ کے اس راہ پر چلنے کے بعد،آپ کی سلنعت کو سنبھال سکیں تو پھر ضرور چلیے۔ ایک جانشین کی زندگی اپنے عشق کی راہ میں فنا ہو بھی گئ، تو کوئی غم نہیں۔ آپ کی سلتعنت تو قائم رہے گئ لیکن اگر آپ اپنے گھر کے اکیلے چشم و چراغ ہیں اکیلے وارث ہیں اپنی سلنعت کے آپ ہی لیڈر ہیں تو پھر آپ کو کوئی حق نہیں، کہ آپ اپنے ساتھ باقی لوگوں کی زندگیاں بھی داؤ پر لگائیں۔آپ کو فقط آپ کی زندگی کا اختیار دیا گیا ہے، اگر آپ کو جانشینی عطا کی گئی ہے آپ واحد سہارا ہیں تو آپ کو کوئی حق نہیں، اپنے ساتھ دوسروں کو بھی فنا کریں۔ بلکہ آپ کی قوم کا، آپ کے اہل و عیال کا آپ پر یہ حق ہے کہ آپ خود کو بھی ایسی راہ کا مسافر نہ بنائیں جس میں منزل نہ ہو، جس کے بعد آپ تو فنا ہو جائیں، مگر آپ کی سلنعت بھی نہ رہے۔

جب بادشاہ ہی نہیں رہے گا، تو قوم خود با خود مر جائے گئ۔ جب کوئی لیڈر نہ ہوا، یا تو قوم میں فساد برپا ہو جائے گا، یا پھر وہ قوم بغیر لیڈر کے کہیں بیچ راہ میں رہ جائے گئ۔ عشق کی راہ پر چلنے سے پہلے جو فرائض سلطنعت ہیں وہ ادا کریں۔ آپ کی قوم ہو یا اہل و عیال انہوں نے آپ کو یہاں تک پہنچانے کی ایک قیمت ادا کی ہوتی ہے آپ کو کوئی حق نہیں آپ انہیں چھوڑ کر، یا انہیں ساتھ لے کر موت کے کنویں میں چلیں جائیں، اور فنا ہو جائیں، ہاں جب اس کے سوا کوئی چارہ نہ ہو تو پھر جائز ہے جب اس راہ کے بغیر بھی وقت سے پہلے فنا ہونا ہے تو پھر عشق عین فرض ہے اس کے سوا نہیں۔

Share on:

Leave a Comment