ہنر ترقی کا زینہ
کہا جاتا ہے کہ ہنر مند کبھی بھوکا نہیں رہتا. جس کے پاس کوئی ہنر ہو اس کیلئے ترقی کی راہیں ہموار ہوتی ہیں اور وہ معاشرے میں مثبت تبدیلی رونما کر سکتا ہے.اگر آج سے ایک صدی قبل کا جائزہ لیا جائے تو ہنر کو اپنی راج دھانی نہیں بلکہ نعمت خداوندی اور معاشرے کو ترقی کی راہ پر گامزن کرنے کا زریعہ سمجھا جاتا تھا. رفتہ رفتہ لوگوں کا مزاج بدلنے لگا اور ایسا وقت آیا کہ ہنر کو باپ کی جاگیر سمجھتے ہوئے اسے اپنی ذات تک محدود کر دیا گیا.ہنر مند افراد کا توکل کم ہو گیا اور انہوں یہ سوچ کراپنے شاگردوں سے اپنے ہنر چھپا لئے کہ اگر یہ میدان میں آگیا تو میری دال روٹی خطرے میں پڑ جائے گی ہماری اسی سوچ نے ہمیں مفلس بنا دیا ہمارے نوجوان در در کی ٹھوکریں کھاتے دکھائی دینے لگے اور ترقی کی راہ میں ہماری رفتار چیونٹی کی مانند ہوگئی
وہ افراد جنہیں ان کے ہنر کی وجہ سےقدر کی نگاہ سے دیکھا جاتا تھا اب ان کی عزت مٹی میں ملتی دکھائی دینے لگی
اگر تاریخ کے صفحات پلٹے جائیں تو ہمیں ہنری فورڈ نامی ایک امریکن جس نے گاڑیاں بنانے کا کارخانہ بنایا اور اس نے اپنے ملک میں گاڑیوں کو اس قدر عام کیا کہ کچھ ہی عرصے میں امریکہ پہیوں والی قوم کہلانے لگی اس نے کاریگروں کو اعلی تربیت دے کر مکمل ہنر مند بنایا اور اپنے کارآمد تجربوں اورکثیر پیدا وار کے طریقہ ہائے کار کو چھپایا نہیں بلکہ طشت از بام کردیا. اس کی کامیابی کو مثال بنا کر دیگر کارخانہ داروں نے اس کے طریقہ ہائے کار کو ترجیح دی جس کے نتیجے میں اولا ملک اور پھر دنیا بھر میں پیداوار کا بے پایاں اضافہ ہوا
اگر ہم بھی اپنی قوم اور وطن کے ساتھ مخلص ہو کر اپنے ہنر کو بہتر انداز سے متعارف کروائیں اور ہنر دینے میں کنجوسی کا مظاہرہ نہ کریں تو ہمارا کوئی نوجوان بے روزگار نہیں رہے گا اور ہمارا ملک ترقی کے سفر میں سب سے آگے دکھائی دے گا.