الحمد للہ کب کہیں

الحمد للہ کب کہیں

کسی کو بخار ہو گیا ہے—- آپ کے پیسے گم ہو گئے ہے —آپ کو امی ابا یاد آ رہے ہیں۔ کوئی بھی چیز جس سے آپ کو رونا آ رہا ہو۔
لیکن زبان سے الحمداللہ
اللہ میں راضی ہوں۔
اور پھر یہ صرف زبان سے نہ ہو بلکہ دل سے ہو۔
ایسے سب مواقع پر انسان دل سے اللہ کا شکر کرتا رہے، کہے اس میں بھی خیر ہے۔
اس کے ذریعے اللہ تعالی مجھے بھلائی عطا کریں گے۔
اور کسی بھی ناپسندیدہ صورت حال کے پیش آنے پر یہ تو لازم ہوتا ہے کہ گناہ جھڑنا شروع ہو جاتے ہیں۔ اور نیکیاں لکھی جانے لگتی ہیں-
پرابلم (problem ) اپنی جگہ ہے لیکن جو آخرت کا اجر ہے وہ ملنا ہی شروع ہو جاتا ہے اگر انسان صبر سے کام لیتا ہے۔
پھر اسی طرح ایک اور بات یاد رکھئے

ہمیشہ خیر کے کلمات زبان سے نکالنے چاہئیں
مثلا اگر کوئی فوت ہو جائے تو اس وقت بھی زبان سے اللہ تعالی کی ناراضگی کا کوئی جملہ نہ نکلے۔
ام سلمی کہتی ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ابو سلمی کے پاس تشریف لائے تو ان کی آنکھیں کھلی ہوئی تھی، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو بند کر دیا، پھر فرمایا: “
جب روح قبض کی جاتی ہے تو نگاہ اس کے پیچھے جاتی ہے روح کو دیکھ رہی ہوتی ہے۔”
تو جب آپ نے ان کو بتایا کہ یہ فوت ہو چکے ہیں تو گھر والوں نے رونا شروع کر دیا۔ تو آپ ﷺ نے فرمایا :
” اپنے آپ پر خیر ہی کی دعا کیا کرو، بے شک فرشتے تمہاری بات پر آمین کہتے ہیں-“
اسی طرح اگر آپ بیمار ہو گئے، یا بچہ بیمار ہو گیا، کوئی بیماری چھوٹی موٹی نظر آ رہی ہے تو برے لفظ زبان سے نہیں نکالنے ۔
اچھی بات زبان سے نکالنی ہے۔
انتہائی تکلیف دہ حالت میں بھی positive رہنا ہے۔
اور اللہ سبحان و تعالی آپ کے اس صبر اور شکر ، اور اس رضا، اور اللہ کی حمد ثنا پر آپ کو اجرِ عظیم عطا کرے گا۔
?️ پھر صبر کے ساتھ اللہ کی مدد مانگنی چاہیے،
” کہ اللہ تعالی اس مشکل کو آسان کر دے۔ اس بیماری کو دور کر دے۔ اس مالی مصیبت کا کوئی ہمیں بہترین صلہ عطا کر دے۔”
تو ایسے صبر کرنے والوں کی قرآن مجید میں تعریف کی گئی ہے کہ
“وہ متقی لوگ ہیں-“

?️افضل ایمان صبر اور نرمی ہی ہے
?️جنت میں داخلے کا میزان ہے۔
یعنی صابرین کو اللہ تعالی کا ساتھ ملتا ہے۔
وصبرو ان اللہ مع الصابرین
?️صبر سب سے بہتر اور وسیع نعمت ہے۔
?️اللہ کی مدد آتی ہے۔
?️جتنی بڑی آزمائش ہوتی ہے اتنا بڑا اجر انسان کو ملتا ہے۔
?️اور بے صبری جہنم میں لے جانے والی ہے۔

رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا
” بے شک فساق جہنمی ہے” کہا گیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم فساق کون ہے؟ آپ نے فرمایا: “عورتیں ایک آدمی نے کہا اے اللہ کے رسول کیا وہ ہماری مائیں، بہنیں، بیویاں نہیں؟
تو آپ نے فرمایا
“کیوں نہیں! لیکن جب ان کو نعمتیں ملتی ہیں تو شکر ادا نہیں کرتیں،
اور جب ان کو آزمایا جاتا ہے تو صبر نہیں کرتیں۔

تو ہم نے اپنے اندر یہ دو چیزیں لانی ہیں
نعمت ملنے پر شکر،
اور تکلیف آنے پر صبر۔
ان شاءالله
رب اعني على ذكرك وشكرك وحسن عبادتك

Share on:

Leave a Comment