مصر کا عقل مند بادشاہ احمد بن طولون کسی ویرانے میں کھانا کھا رہا تھا
ایک پھٹے پرانے لباس والے فقیر پر نظر پڑی
بادشاہ نے روٹی،تلی مرغی،فالودہ وغیرہ اس کی طرف بھیجا
غلام کھانا واپس لایا اور بولا
بادشاہ سلامت
فقیر کھانا پاکر خوش نہیں ہوا
فقیر کوبلایا گیا،
بادشاہ نے چند سوالات کیے اور فقیر سےکہا:
تم جاسوس ہو۔اورساتھ ہی سیاط(کوڑے مارنے والے)کوبلالیا
فقیر نے فوراجاسوس ہونے کااعتراف کرلیا۔
غلاموں نے کہا
جائے پناہ!!!
یہ تو جادو ہے۔
بادشاہ بولا:
نہیں بلکہ میں نے قیافہ سے اس کو یوں پہچانا ہے کہ کھانا اتنالذیذ تھا کہ شکم سیر دیکھ لے تومنہ پانی سے بھر جائے،لیکن اس فقیر نے توجہ نہیں کی،نیزعام آدمی شاہی رعب سے مرعوب ہوکر ڈر جاتا ہےجبکہ اس پرکوئی اثر نہیں ہوا۔
(حیاۃ الحیوان الکبری،ج1،ص459)
احمد بن طولون بے حد عقل مند،انصاف پسند،شجاع
متواضع، خوش
اخلاق ، علم دوست اورسخی بادشاہ گزرا ہے۔
یہ حافظ قرآن تھا اور نہایت خوش الحانی سےتلاوت کرتا تھا، مگر ظالم بھی اول درجے کاتھا۔ہزاروں لوگوں کاقاتل تھا۔
اس کے مرنے کے بعد اس کی قبر پر ایک حافظ روزانہ قرآن پڑھتا،بادشاہ خواب میں آکربولا:
”’میری قبر پر قرآن مت پڑھا کرو، کیونکہ جب میری قبر پرکوئی آیت پڑھی جاتی ہے تو میرے سر پر ضرب لگا کر پوچھا جاتا ہے، کیاتو نے یہ آیت نہیں سنی تھی؟؟؟
ظلم کا انجام دیکھ لیجئے کیسا بھیانک ہے ؟
لوگوں کو قتل کرنے والے
آنکھوں سے گھور کر ڈرانے والے
،ایذا دینے والے،چوریاں کرنے والے ،ڈاکے مارنے والے کیوں بھول جاتے ہیں کہ مالک حقیقی ان سے بھی حساب لے گا۔اور کیوں بھول جاتے ہیں کہ اگر ظلم کرنے کے عوض جہنم کی آگ میں ڈال دیاگیا تو وہاں کے عذاب کو ایک لمحہ کے کروڑویں حصہ جتنا بھی برداشت نہیں کیاجاسکتا۔۔
اگر آپ نے کبھی کسی کا حق مارا ہے ،کسی کو تکلیف دی ہے، آنکھوں سے بلاوجہ ڈرایا ہے
آج معافی مانگ لیں۔اور نیت فرما لیجئے کہ کبھی کسی پر ظلم نہیں کریں گے۔
نیک اعمال کریں گے برے کاموں سے دور رہیں گے لوگوں کی خدمت کریں گے
والدین و رشتہ داروں کے حقوق پڑوسیوں کے حقوق پورے کریں گے۔
مقدس اوراق اخبارات جن میں مقدس نام لکھے ہوئے ہوتے ہیں گلیوں میں اکثر ملتے ہیں انکو محفوظ جگہ پر رکھیں اللہ تعالی آپکو اپنے حفظ و امان میں رکھے زندگی کو خوشحال خوشگوار بہترین بناے والدین کی خدمت کرنے والا بناے امین