فالتو لوگوں کو زندگی سے نکال کر زندگی آسان بنائیں

فالتو لوگوں کو زندگی سے نکال کر زندگی آسان بنائیں

کسی دور میں یہ ہوتا تھا میٹھی_میٹھی لڑائی کا سبب۔ بھائی بھائی سے بہن بہن سے پنکھے کے آگے والی چارپائی کے لیے لڑتے تھے۔

لیکن ایک قدر سب گھروں میں مشترکہ ہوتی تھی کہ سب سے آخر والی چارپائی ہمیشہ ماں کی ہی ہوتی تھی کیونکہ ماں کو ہوا اچھی نہیں لگتی تھی اور اسے پنکھے کی آواز میں نیند نہیں آتی تھی۔ حالانکہ ماں سمیت سب ہی جانتے تھے یہ محض ایک بہانہ ھے۔۔

پھر دور بدل گیا ہے اب چارپائیوں پر نہیں کمروں پر لڑائیاں ہوتی ہیں اور پھر مکانوں اور جائیدادوں پر اور وہاں تک پنچ جاتے ہیں۔

جہاں سے واپسی ممکن نہیں ہوتی اور وہی ماں جو سب کو اکٹھا رکھنے کی خاطر آخر والی چارپائی پر سوتی تھی اب بے بس کبھی ادھر کبھی اُدھر ٹکڑوں میں بانٹ دی جاتی ھے۔گھر کے بذے سمجھائیں تو چھوٹے پولیس لے آتے ہیں کہیں بہو نے گھر تباہ کر رکھا ہے تو کہیں ساس نے ۔۔۔

مرد کی ساری عمر سیکھنے میں گزر جاتی ہے ماں کہتی ہے بیوی سکھا رہی ہے اور بیوی کہتی ہے ماں سیکھا رہی ہے کہیں بہو نے جینا دو بھر کیا ہے تو کہیں پورا گھر بہو کے پیچھے پڑا ہے اب تو تعلق بھی اس وجہ سے بناتے ہیں کہ کل کو کوئی کام پڑ سکتا ہے۔

اتنا دنیا سے نہیں سیکھاجتنااپنوں نے سیکھا دیا آپکی پرواہ کون کرتا پرواہ کرنے والے تو دنیا سے رخصت ہوگئے یا وہ لوگ جنہوں نے پرواہ کی بنیاد رکھی تھی آپ ہمیشہ شکست اس لئے کھاتے ہیں کیونکہ آپ ان لوگوں کی پرواہ کرتے ہیں جنکو آپکی کوئی پرواہ نہیں آپکا استعمال کیا جاتا ہے تو رّج کے کیا جاتا آپکو پتہ ہوتا کہ آپکو بیوقوف بنایا جا رہا لیکن ایک پھیکی سی مسکراہٹ کیساتھ دل پہ پتھر واہ ۔۔ کیا کہنے اس دل کے بھی ۔۔ میں دادیتا ہوں اپنے دل کی جو سب کچھ برداشت کرکے ٹوٹ کر بھی دھڑک رہا ہے ناراضگی بڑوں کی ہوتی چھوٹے فضول میں پس جاتے۔

آپکی لڑائی کروا کے برا بنا کے خود گلے لگا لیتے اس لئے باشعور بنیں ایسا کبھی مت کہیں کہ نہیں ہوسکتا میں نہیں کرسکتا ہار مان لینا ہی آپکے ناکام اور کام چور ہونے کی پہلی دلیل ہے خود پربھروسہ رکھیں حالات کو سمجھیں ماں باپ اپنی اولاد کا برا نہیں سوچتے لیکن رشتے داروں کا دباؤ انکی تنگ نظری انکا گھٹیا پن آپکے ماں باپ کو غلط فیصلے لینے پر مجبور کرتا ہے ایسے حلات میں ماں باپ کو سمجھائیں انکی غلط فہمیوں کو دور کریں رشتے داروں کی اوقات یاد کروائیں انکا ظلم انکی کبھی نہ بھولنے والی باتیں جو آپکے مستقبل پر اثر انداز ہوئی ہوں ۔

اکثر والدین اپنی بیٹیوں کو بلا سوچے سمجھے چچیوں پھوپھیوں کے آگے ڈال دیتی ہیں کہ گھر کی بیٹی گھر رہے بیٹی گھر تو رہ جاتی ہے لیکن اسکی زندگی عذاب بن جاتی ہے پھر وہی ماں باپ کا رونا دھونا کہ تمہارا جینا مرنا یہی ہے گھر آنے کی کبھی نا سوچنا ۔۔۔ بیٹیاں کوئی فالتو نہیں ہوتیں جو کسی کو بھی منہ اٹھا کے دے دی جائیں خیر بات لمبی ہو رہی ہے فالتو لوگوں کو زندگی سے نکال کرزندگی آسان بنائیں ۔۔۔۔۔ جزاک اللہ۔۔

Share on:

1 thought on “فالتو لوگوں کو زندگی سے نکال کر زندگی آسان بنائیں”

Leave a Comment